کیسے ایک ڈائیپر نے مردہ سے زندہ بچہ ماں سے ملا دیا
News about Pakistan and all around the world.
ہارون رشید اور بہلول کے درمیان ایک دن بہت زبردست مکالمہ ہوا۔ مکالمہ کچھ یوں تا کہ جنت بھیجنا ہے۔ ایک بہت ہی زبردست اور سبق آموز واقعہ ہے امید ہے کہ آپ کو ضرور پسند آئی گی۔ ایک دن خلیفہ ہارون الرشید کی بیگم ذبیدہ خاتون محل سے باہر دریا کے کنارے سیر کر رہی تھیں کہ انہوں نے حضرت بہلول کو دریا پر بیٹھے دیکھا تو پوچھا :؛بہلول یہاں کیا کر رہے ہو؟ بہلول نے جواب دیا : جنت بیچ رہا ہوں خریدو گی؟ کہا : کتنے کی؟ بہلول نے کہا پانچ سو دینار کی۔ ذبیدہ خاتون نے پانچ سو دینار دیا- بہلول نے پانچ سو دینار لئیے اور انہیں دریا میں ڈال دیا۔ جب ذبیدہ خاتون نے یہ دیکھا تو حضرت بہلول سے کہا۔
: کہ یہ کیا کر دیا پیسے دریا میں پھینک دئیے نہ تمہارے کام آئے نہ میرے نہ کسی اور کے۔ بہلول نے کہا یہ کاروبار اور سودے کی بات ہے تم نے جنت خریدی تو رقم میری ہو گئی۔ میں رقم کو جیسے بھی استمعال کروں میری مرضی۔ ذبیدہ خاتون واپس آ گئیں- رات کو خواب دیکھا کہ ایک بہت بڑا محل ہے۔ جو انتہائی حسین و جمیل ہے- پوچھا : یہ کیا ہے ؟ جواب آیا : یہ وہ جنت ہےجو تم نے بہلول سے پانچ سو دینار کے بدلے خریدی ہے۔ دوسرے دن ذبیدہ نے دیکھا کہ بہلول پھر وہیں بیٹھے ہیں- وہ ان کے پاس گئی اور پوچھا کہ بہلول کیا کر رہے ہو؟ کہا جنت بیچ رہا ہوں- خریدو گی ؟ کہا کتنے کی بیچتے ہو؟ کہا پانچ ہزار دینار کی ! کہا بہلول ایک رات میں اتنی مہنگی کر دی جنت- بہلول نے جواب دیا۔ کہ کل تو نے میری زبان پر یقین کر کے خریدی تو قیمت کم تھی۔ لیکن آج اپنی آنکھوں سے دیکھ کے آئی ہو تو دیکھ پرکھ کے کئیے گئے سودے کی قیمت زیادہ ہوتی ہے- ذبیدہ خاتون نے پانچ ہزار دینار دئیے تو بہلول نے پھر وہی کام کیا کہ انہیں دریا میں ڈال دیا-ذبیدہ خاتون سے نہ رہا گیا تو پھر کہا۔ کہ بہلول آج بھی رقم دریا میں کیوں ڈال دی؟ بہلول نے کہا۔
اللہ کی بندی اس نہر کے کنارے ایک بستی ہے جہاں بھوک اور افلاس نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں میں یہ رقم پانی میں پھینکتا ہوں تو مچھلیاں وہ رقم نگل لیتی ہیں۔ کہ یہ کیا کر دیا پیسے دریا میں پھینک دئیے نہ تمہارے کام آئے نہ میرے نہ کسی اور کے۔ بہلول نے کہا یہ کاروبار اور سودے کی بات ہے۔ تم نے جنت خریدی تو رقم میری ہو گئی میں رقم کو جیسے بھی استمعال کروں میری مرضی۔ ذبیدہ خاتون واپس آ گئیں- رات کو خواب دیکھا کہ ایک بہت بڑا محل ہے جو انتہائی حسین و جمیل ہے- پوچھا : یہ کیا ہے ؟ جواب آیا یہ وہ جنت ہےجو تم نے بہلول سے پانچ سو دینار کے بدلے خریدی ہے دوسرے دن ذبیدہ نے دیکھا کہ بہلول پھر وہیں بیٹھے ہیں- وہ ان کے پاس گئی اور پوچھا کہ بہلول کیا کر رہے ہو؟ کہا جنت بیچ رہا ہوں- خریدو گی ؟ کہا کتنے کی بیچتے ہو؟ کہا پانچ ہزار دینار کی کہا بہلول ایک رات میں اتنی مہنگی کر دی جنت- بہلول نے جواب دیا کہ کل تو نے میری زبان پر یقین کر کے خریدی تو قیمت کم تھی لیکن آج اپنی آنکھوں سے دیکھ کے آئی ہو تو دیکھ پرکھ کے کئیے گئے سودے کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ ذبیدہ خاتون نے پانچ ہزار دینار دئیے تو بہلول نے پھر وہی کام کیا کہ انہیں دریا میں ڈال دیا۔ ذبیدہ خاتون سے نہ رہا گیا تو پھر کہا کہ بہلول آج بھی رقم دریا میں کیوں ڈال دی ؟ بہلول نے کہا اللہ کی بندی اس نہر کے کنارے ایک بستی ہے جہاں بھوک اور افلاس نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں۔ میں یہ رقم پانی میں پھینکتا ہوں تو مچھلیاں وہ رقم نگل لیتی ہیں۔ کہ یہ کیا کر دیا پیسے دریا میں پھینک دئیے نہ تمہارے کام آئے نہ میرے نہ کسی اور کے۔
بہلول نے کہا یہ کاروبار اور سودے کی بات ہے تم نے جنت خریدی تو رقم میری ہو گئی میں رقم کو جیسے بھی استمعال کروں میری مرضی۔ ذبیدہ خاتون واپس آ گئیں۔ رات کو خواب دیکھا کہ ایک بہت بڑا محل ہے جو انتہائی حسین و جمیل ہے۔ پوچھا : یہ کیا ہے؟ جواب آیا یہ وہ جنت ہےجو تم نے بہلول سے پانچ سو دینار کے بدلے خریدی ہے دوسرے دن ذبیدہ نے دیکھا کہ بہلول پھر وہیں بیٹھے ہیں- وہ ان کے پاس گئی اور پوچھا کہ بہلول کیا کر رہے ہو؟ کہا : جنت بیچ رہا ہوں- خریدو گی ؟ کہا : کتنے کی بیچتے ہو؟ کہا پانچ ہزار دینار کی کہا۔ بہلول ایک رات میں اتنی مہنگی کر دی جنت- بہلول نے جواب دیا۔ کہ کل تو نے میری زبان پر یقین کر کے خریدی تو قیمت کم تھی لیکن آج اپنی آنکھوں سے دیکھ کے آئی ہو تو دیکھ پرکھ کے کئیے گئے سودے کی قیمت زیادہ ہوتی ہے- ذبیدہ خاتون نے پانچ ہزار دینار دئیے تو بہلول نے پھر وہی کام کیا کہ انہیں دریا میں ڈال دیا-ذبیدہ خاتون سے نہ رہا گیا تو پھر کہا : کہ بہلول آج بھی رقم دریا میں کیوں ڈال دی ؟ بہلول نے کہا : اللہ کی بندی اس نہر کے کنارے ایک بستی ہے جہاں بھوک اور افلاس نے ڈھیرے ڈال رکھے ہیں میں یہ رقم پانی میں پھینکتا ہوں تو مچھلیاں وہ رقم نگل لیتی مچھلیاں پانی کے بہاو میں بہہ کے آگے جاتی ہیں تو آگے وہ لوگ مچھلیاں پکڑتے ہیں اور جب انہیں پکانے کے لئیے ان کا پیٹ چاک کرتے ہیں تو وہ رقم انہیں مل جاتی ہے جس سے وہ اپنی ضروریات پوری کر لیتے ہیں ۔ مخلوق کا بھلا مانگنا سب سے بڑی عبادت ہے۔
Labels: Urdu Story
فاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کردیا ہے، پٹرول کی قیمت میں 1 روپے 71 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 1 روپے 79 پیسے فی لیٹر کمی کردی گئی، تیل کی قیمت میں کمی کا اطلاق آج رات 12بجے سے ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق وزرات خزانہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے تحت پیٹرول کی قیمت میں فی لیٹر ایک روپے 71پیسے کی کمی گئی۔ جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 100روپے69 پیسے ہوگئی ہے۔ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں ایک روپے79پیسے کمی کردی گئی۔ جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 101روپے 43 پیسے فی لیٹرمقرر کردی گئی ہے۔ اسی طرح لائٹ ڈیزل کی قیمت 62 روپے 86 پیسے جبکہ مٹی کے تیل کی قیمت 65 روپے 29 پیسے فی لیٹر برقرار رہے گی۔
متحدہ عرب امارات نے پی ایچ ڈی اسکالرز کیلئے گولڈن ویزے کا اعلان کردیا ہے، گولڈن ویزہ 10سال کا رہائشی ویزہ ہوگا، عرب امارات میں مقیم کمپیوٹرزسائنس، الیکٹرانکس انجینئرزکو بھی گولڈن ویزہ مل سکے گا۔ تفصیلات کے مطابق متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم شیخ محمد بن راشد المکتوم نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ آج متحدہ عرب امارات نے پی ایچ ڈی اسکالرز کیلئے گولڈن ویزہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
چین نے دنیا کے سب سے بڑے تجارتی و معاشی معاہدے سے امریکا اور بھارت کو نکال دیا ہے، سینئر تجزیہ کار ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ اس معاہدے کا نام آر سی ای پی ہے، یہ سابق امریکی صدراوباما کا آئیڈیا تھا کہ اس میں بھارت اور دوسرے ممالک کو بھی شامل کیا جائے۔انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں اپنے تبصرے میں کہا کہ چین نے دنیا کے سب سے بڑے تجارتی و معاشی معاہدے سے امریکا اور بھارت کو نکال دیا ہے، اس معاہدے کا نام آر سی ای پی ہے، ایشیاء پیسفک کنڑیز اوباما کا آئیڈیا تھا، کہ اس میں بھارت اور دوسرے ممالک کو بھی شامل کیا جائے۔
اب پتا نہیں وہ خود چھوڑ گئے یا نکال دیے گئے۔دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق دنیا کے 15 ممالک نے مل کر دنیا کا سب سے بڑا تجارتی اتحاد قائم کیا ہے جو عالمی معیشت کا تقریباً ایک تہائی حصہ بنتا ہے۔ ریجنل کامپری ہینسو اکنامک پارٹنرشپ (آر سی ای پی) میں جنوبی کوریا، چین، جاپان، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ سمیت 10 جنوب مشرقی ایشیائی ممالک شامل ہے۔
سی پی ای سی اتھارٹی کے چیئرمین عاصم باجوہ سے ملاقات کے دوران ، مندوب نے کہا کہ چین اور پاکستان موسمی حکمت عملی کے ساتھی ہیں ، اور سی پی ای سی دونوں ممالک کے مابین ہمہ جہت تعاون کا ایک پائلٹ منصوبہ ہے ، انہوں نے مزید کہا کہ اعلی کی دیکھ بھال اور تعاون کے ساتھ۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں ، سی پی ای سی کی تعمیر نے مسلسل مثبت نتائج حاصل کیے ہیں۔
"پاکستان میں سفارتخانہ اتھارٹی کے ساتھ مواصلات اور تعاون کو مستحکم کرنے ، دونوں ممالک کے رہنماؤں کے اتفاق رائے کو مزید نافذ کرنے ، 10 ویں جے سی سی کے لئے فعال طور پر تیاری ، صنعتی پارکس ، زراعت اور سماجی کے شعبوں میں تعاون کو گہرا اور وسعت دینے پر راضی ہے۔ - سی پی ای سی کے تحت معاشی ، "نونگ نے مزید کہا۔
باجوہ نے کہا کہ چین اور پاکستان کے مابین روایتی دوستی لوگوں کے دلوں میں گہری ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ اور مضبوط ہوگی۔ "سی پی ای سی پاکستان کی تقدیر بدلنے کا ایک اہم منصوبہ ہے ، اور اسے پاکستانی حکومت اور عوام کی دلی حمایت حاصل ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ اتھارٹی راہداری منصوبے کے لئے ونڈ اسٹاپ ون اسٹاپ سروس کی فراہمی کے لئے پرعزم ہے ، اور چین کے ساتھ مواصلت اور ہم آہنگی کو مزید تقویت دینے کے لئے تیار ہے تاکہ گوادر پورٹ ، انفراسٹرکچر ، صنعت جیسے اہم شعبوں میں باہمی تعاون کے ساتھ مشترکہ طور پر نئی پیشرفت کو فروغ دیا جاسکے۔ زراعت ، معاشرتی معیشت ، اور سی پی ای سی پروجیکٹس اور اہلکاروں کی حفاظت کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کرے گی تاکہ راہداری زیادہ سے زیادہ معاشی اور معاشرتی فوائد حاصل کرسکے اور دونوں ممالک کے عوام کو بہتر طور پر فائدہ پہنچائے۔
ہیرس ، 56 ، بڑے پیمانے پر 2024 میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نامزدگی کے لئے ایک واضح امیدوار کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، بائیڈن ، جو 20 جنوری کو ان کے افتتاحی موقع پر 78 سال کے ہوں گے ، کو دوسری مدت ملازمت نہ لینے کا فیصلہ کرنا چاہئے۔ اس نے ایسی قیاس آرائیوں پر عوامی سطح پر وزن نہیں کیا ہے۔
ہفتے کے روز ایڈیسن ریسرچ اور امریکی ٹیلی ویژن کے بڑے نیٹ ورکوں نے غیر سرکاری حتمی نتائج کی بنیاد پر اپنی فتح کا امکان پیش کیا ، حالانکہ برسر اقتدار صدر ، ریپبلکن ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالتوں میں لڑائی جاری رکھنے کا عزم کیا ہے۔
کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے امریکی سینیٹر ، حارث کے پاس شیشے کی چھتیں بکھر جانے کا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے سان فرانسسکو کی پہلی خاتون ضلعی اٹارنی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں اور کیلیفورنیا کی رنگین پہلی خاتون تھیں جو اٹارنی جنرل منتخب ہوئی تھیں۔
تاریخ کے بعد مضمون جاری رکھیں
اس سال کے مجرمانہ انصاف میں اس کے پس منظر سے بائیڈن انتظامیہ کو نسلی مساوات اور پولیسنگ کے معاملات سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے جب اس سال ملک میں مظاہرے ہوئے۔ توقع ہے کہ وہ عدالتی نامزدگیوں کے بارے میں ایک اعلی مشیر بنیں گی۔
ہیرس ، جس کے والدہ اور والد بالترتیب ہندوستان اور جمیکا سے ہجرت کرچکے ہیں ، اس وقت انھوں نے اپنی پارٹی کی 2020 کی نامزدگی کے لئے بائیڈن اور دیگر کے خلاف مقابلہ کرنے پر پہلی خاتون امریکی صدر بننے کا ارادہ کیا تھا۔
گذشتہ دسمبر میں صحت کی دیکھ بھال اور ان کے ماضی کو پراسیکیوٹر کی حیثیت سے قبول کرنے کے بارے میں لاتعلقی کے نظریات سے متاثر ہونے والی ایک مہم کے بعد وہ گذشتہ دسمبر میں اس دوڑ سے باہر ہوگئیں۔
بائیڈن نے اگست میں اپنے رننگ ساتھی کا نام لینے کے لئے اس مہم میں حارث کے لئے ان کے کچھ سخت الفاظ سے پرے نظر ڈالی۔ وہ خاص طور پر خواتین ، ترقی پسندوں اور رنگین رائے دہندگان سے اپیل کرتی ہیں جو پارٹی کی انتخابی امیدوں پر تنقید کرتی ہیں۔
حارث ، جس نے اپنی سینیٹ اور وائٹ ہاؤس کی بولیوں کے دوران مالی اعانت کا ایک گہرا نیٹ ورک تیار کیا تھا ، مہم کے اختتامی مہینوں میں بائیڈن کی ریکارڈ رقم میں تیزی کے ذریعہ بڈن کی مدد کرنے میں مددگار رہا ہے۔ اس کے انتخاب سے ڈیموکریٹک اڈے اور پارٹی کے مخیر حضرات میں جوش و خروش پیدا ہوا۔
ہیلری کے لئے کام کرنے والے ایک ڈیموکریٹک حکمت عملی ، جوئل پاین نے کہا ، "حارث نے ہمیشہ بایڈن کے لئے چلانے والے ساتھی کی حیثیت سے سب سے زیادہ معنیٰ لیا کیونکہ وہ نسلی اور نسل پر مبنی ڈیموکریٹک اتحاد کو متحد کرنے میں ان کی مدد کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور بنیادی جوش و جذبے کو بڑھاوا دینے میں کامیاب تھیں۔" کلنٹن کی 2016 کی صدارتی مہم۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کی جانب سے دیئے گئے ریمارکس سے مستثنیٰ ہوکر یہ تاثر پیدا کیا کہ کچھ جج صاحبان جرات مندانہ فیصلے کرتے ہیں جبکہ دوسروں کے نہیں۔
"اس طرح کے تاثرات پیدا نہیں ہونے چاہئیں - بلکہ یہ سپریم کورٹ کی توہین ہے ،" اعلی جج نے مشاہدہ کیا۔
اعلی جج نے بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیہ میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی لیکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے فیصلے میں عدالت عظمی کے ججوں کے نوٹ پر اپنے صدر کے تبصرے پر برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس احمد نے کہا کہ ججز کے ذریعہ تحریری تمام فیصلے در حقیقت سپریم کورٹ کے فیصلے ہیں۔ انہوں نے بار رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ ایسے بیانات دے کر بینچ میں تفریق پیدا کرنے سے گریز کریں کیونکہ وہ سپریم کورٹ کی ساکھ کو خطرہ میں ڈالیں گے۔